خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے صدر مقام پاڑہ چنار میں راستوں کی بندش کے خلاف جاری احتجاجی دھرنا تیسرے روز میں داخل ہو چکا ہے۔ مقامی افراد صوبائی حکومت سے آمد و رفت کے راستے کھولنے اور اپنی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ علاقہ گزشتہ پانچ ماہ سے باقی ملک سے کٹا ہوا ہے، جس کی وجہ سے یہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ رمضان کی آمد کے بعد صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے، اور شہریوں کو افطار کے لیے کھجور تک دستیاب نہیں جبکہ سحری میں چائے اور روٹی پر گزارہ کر رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے امدادی سامان پر مشتمل قافلے بھیجے جا رہے ہیں، لیکن راستے میں ان پر حملے ہونے کی وجہ سے ترسیل میں مسلسل رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔ مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ ان کے کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جبکہ دکانیں بند اور بازار سنسان پڑے ہیں۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کے باعث سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
سماجی کارکن مسرت بنگش کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو لوگ بھوک سے مرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ شہریوں کے مطابق سبزیوں اور اشیائے خور و نوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، اور مقامی سطح پر پیدا ہونے والی اشیا کے علاوہ ہر چیز غیرمعمولی مہنگے داموں فروخت ہو رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی مدد سے راستے کھلوانے کی کوششیں جاری ہیں اور امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، عوام کا کہنا ہے کہ جب تک راستے مکمل طور پر کھول نہیں دیے جاتے، احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
Share this:
- Click to share on Twitter (Opens in new window)
- Click to share on Facebook (Opens in new window)
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
- Click to print (Opens in new window)
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window)
- Click to share on Reddit (Opens in new window)
- Click to share on Tumblr (Opens in new window)
- Click to share on Pinterest (Opens in new window)
- Click to share on Pocket (Opens in new window)
- Click to share on Telegram (Opens in new window)
- Click to email a link to a friend (Opens in new window)