پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ یہ اداروں سے لڑانا چاہتے ہیں،امپورٹد حکومت گھر بھیجوں گا ، ادارے ملک بچالیں ، ایسا نہ ہو کہ گیم ہاتھ سے نکل نہ جائے ، ، اللہ نیوٹرلز سے پوچھے گا طاقت تمھارے پاس تھی تو ظالموں کو کیوں مسلط ہونے دیا،ججوں سے پوچھے گا میری زمین پر انصاف قائم کیا؟ دھرنا نہ دیکر ملک کو انتشار سے بچایا ، کرپشن کیخلاف اکیلاکھڑا ہوں،امپورٹڈ حکومت کو ہٹانے کے سوا کوئی ایجنڈا نہیں۔چوروں نے نیب قانون بدل کر11سو ارب معاف کرالیے اداروں کیخلاف نہیں میرا ایک ہی مقصد ہےامپورٹڈ حکومت نامظور، کرپشن کیخلاف اکیلا کھڑا ہوں ،ادارے بتائیں کیا یہ آپ کا پاکستان نہیں،اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور پیٹرول کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کے خلاف احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا میں اپنے اداروں کے خلاف جنگ کرنے نہیں نکلا اور اداروں کو پیغام دیتا ہوں کہ ابھی بھی وقت ہے چوروں سے قوم کو بچالو، ہم سب کے ہاتھ سے گیم نکل نہ جائے پھر اگر چاہو گے بھی تو روک نہیں سکو گے۔ انہوں نے کہا تم چاہتے ہو ہم اپنے اداروں اور عدلیہ کے خلاف کھڑے ہوجائیں لیکن جان لو کہ قوم بھی میری ہے اور پولیس بھی میری ہے، میں ایک مقصد کے لیے نکلا ہوں اور یہ کہ امپورٹڈ حکومت نامظور۔انہوں نے کہا کہ قوم بھی اس ملک کے بڑے بڑے ڈاکوؤں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا، آصف علی زرداری کے اثاثے ملک سے باہر جبکہ نواز شریف کے بیٹے ملک سے باہر ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جب روپے کی قدر گرتی ہے تو انکی دولت میں اضافہ ہوتا ہے\علاوہ ازیں عمران خان نے 26 مئی کی صبح دھرنا نہ دینے کے فیصلے سے متعلق کہ کہا کہ اس دن شام کو انتشار ہونا تھا، پولیس اور رینجرز کے سامنے میری قوم نے کھڑا ہونا تھا، اگر اس وقت میں دھرنا دے دیتا تو ملک میں انتشار ہوتا جس کا ان کو فائدہ ہوتا، پولیس چھاپے نہ مارتی، شیلنگ نہ کرتی تو عوام کا سمندر اسی طرح آنا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قوم کا اداروں کو پیغام ہے ابھی بھی وقت ہے ان چوروں سے ملک کو بچالو۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے حوالے سے کہا کہ آصف علی زرداری نے صدر ہوتے ہوئے امریکا کو کہا مجھے بچالو اور حسین حقانی کے ذریعے امریکا کو پیغام بھیجا۔خیال رہے کہ جلسے کے موقع پر اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، جلسے کی ڈیوٹی پر 2000 پولیس اہل کاروں کو تعینات کیا گیا ہے، 1500 پولیس اہلکار جلسہ گاہ کے ارد گرد تعینات ہیں اور 500 اہل کاروں کو ریڈ زون کے اندر تعینات کیا گیا۔ جلسے میں شرکت کے لیے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ریلی کی شکل میں شمس آباد سے پریڈ گراونڈ تک آئے جس کے لیے پولیس نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے۔ پولیس نے راولپنڈی مری روڈ پر مختلف مقامات پر ڈائیورشن لگانے کا فیصلہ کیا۔ راولپنڈی سکستھ روڈ سے اسلام آباد تک کئی رابطہ سڑکیں بند رہیں۔ مری روڈ پر چلنے والے عام ٹریفک کو متبادل راستے فراہم کیے گئے ، پریڈ گراؤنڈ جلسے کے دوران عمران خان کے سیاسی اور کرکٹ کیرئیر پر ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں بڑی سکرینیں نصب کرنے اور خطاب دکھانے کے بھی انتظامات کیے گئے۔ سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان کے میر جعفر اور میر صادق سے مل کر ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی۔ میرے باہر نکلنے کا ایک ہی مقصد ہے امپورٹڈ حکومت نامنظور۔ میں یہ ثابت کرنا چاہتا تھا اگر 25 مئی کو یہ ظلم نہ کرتے تو اسی طرح عوام کا سمندر آنا تھا جس نے ایک نعرہ لگانا تھا کہ امپورٹڈ حکومت نامنظور۔ قوم نہ امریکا کو تسلیم کرتی ہے اور نہ ان ڈاکوؤں کو۔ انہوں نے کہا کہ 26 مئی کی صبح میں نے فیصلہ کیا کہ ہم دھرنا نہیں دیں گے کیونکہ مجھے پتا تھا کہ عوام میں پولیس اور رینجرز کے خلاف غصہ تھا کیونکہ انہوں عورتوں اور بچوں پر ظلم کیا تھا۔ میں تو امپورٹڈ حکومت کے خلاف نکلا تھا جس نے منتخب حکومت کو ہٹایا۔ بڑے بڑے ڈاکو ہمارے اوپر مسلط کیے گئے۔ میں پیغام دینا چاہتا تھا کہ قوم کیا چاہتی ہے۔ اس دن شام کو انتشار ہونا تھا۔ میری قوم نے رینجرز اور پولیس کے سامنے کھڑے ہو جانا تھا۔ میں نے سوچا کہ لوگ بھی میرے، پولیس بھی میری اور رینجرز بھی میرے ہیں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے پتا ہے تمہاری کوشش کیا ہے۔ تم چاہتے ہو کہ ہم اپنی فوج اور عدلیہ کے سامنے کھڑے ہوجائیں۔ ایک تکلیف یہ کہ امریکا نے سازش کی اور دوسری تکلیف یہ کہ اس قوم کی اتنی زیادہ توہین کی کہ بڑے بڑے ڈاکوؤں کو ملک پر مسلط کردیا گیا۔ میرا پاکستان کے اداروں سے سوال ہے آپ نے کیسے ان ڈاکوؤں کو ہمارے اوپر مسلط ہونے دیا؟ میں اداروں سے پوچھتا ہوں کرپشن کے خلاف اکیلے میں نے ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔ آپ ایسے لوگوں کو بٹھا دیتے ہیں تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے پہلے بھی چوری کی اور اب دوسرا این آر او لیا۔ اب نیب میں ترمیم کرکے 1100 ارب بچایا ہے۔ اس ملک کے اداروں سے پوچھتا ہوں کہ یہ آپ کا پاکستان نہیں ہے۔ عدلیہ کا کام ہے قانون کی بالادستی قائم کرنا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں بڑے احترام سے پوچھتا ہوں کہ کیا کہیں ایسا ہوتا ہے کہ ملزم قاضی بن جائے۔ شہباز شریف ایف آئی اے پر بیٹھ جائے، نیب پر بیٹھ کر 1100 ارب روپے کا ڈاکہ مارے۔ ججز سے اللہ پوچھے گا کہ بتاؤ کیا آپ نے میری زمین پر انصاف کیا کہ نہیں۔ کیا اپ طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آئے یا نہیں۔ وہ قوم تباہ ہو جاتی ہے جہاں چھوٹا چور جیل جاتا ہے اور طاقتور بچ جاتا ہے۔ جنہوں نے اس ملک کو لُوٹا آپ نے کیسے انہیں این آر او لینے دیا، کیا آپ کو ازخود نوٹس نہیں لینا چاہیے؟ امپورٹڈ حکومت سن لو، چیری بلاسم سن لو، ڈیزل سن لو، آصف زرداری سن لو ہمارا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ عمران خان کی کوئی جائیداد باہر نہیں ہے۔ سب کچھ بیچ دیا، اب جینا مرنا یہاں ہے۔ امپورٹڈ حکومت کا جینا مرنا پاکستان میں نہیں۔ نواز شریف کا احتساب شروع ہوتا ہے تو ملک سے باہر چلا جاتا ہے۔ اب پھر این آر او کا انتظار کر رہا ہے واپس آنے کے لیے۔ یہ ملک نیچے جاتا ہے تو ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ باہر چلے جاتے ہیں۔ جب آصف زرداری اقتدار میں آیا تو حسین حقانی کے ذریعے امریکا کو پیغام دیا کہ مجھے پاکستانی فوج سے بچایا جائے۔عمران خان نے کہا کہ انہوں نے ہمیں احتجاج نہیں کرنے دیا تھا۔ لاہور، کراچی اور ملتان سمیت قوم نکلی باہر ہوئی ہے اور اداروں کو پیغام دے رہی ہے ابھی بھی وقت ہے اس ملک کو چوروں سے بچا لو۔ کہیں ہمارے ہاتھ سے گیم نہ نکل جائے، آخرت میں سب سے سوالات ہوں گے اور پوچھا جائے گا اللہ نیوٹرلز سے بھی پوچھے گا کیسے ان چوروں کو قوم پر مسلط ہونے دیا آج چھوٹے چور جیلوں میں ہیں اوربڑے چور ہم پر مسلط ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب بھارت گیا تو حریت لیڈروں کو نہیں ملا کہیں نریندرا مودی ناراض نہ ہو جائے۔ مودی سے ملاقات فوج سے چھپ کر کی اور اسے شادی پر بلایا۔ مجھے نوجوانوں کو سمجھانا ہے کہ ہمیں انگریز سے آزادی چاہیے تھی۔ انگریز کے زمانے میں نظام بہتر چلتا تھا۔ قانون کی بالادستی تھی۔ ہم نے اس لیے آزادی مانگی کہ ہم اللہ کے سوا کسی کے سامنے سر نہیں جھکاتے۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہم یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں قوم امریکا کے غلاموں کو کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔آج میں سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کا خیال ہے کہ ہماری قوم ان کو مان جائے گی جو پیسے کی پوجا کرتے ہیں تو یہ نہیں ہوگا۔ جن پولیس اور رینجرز والوں نے عورتوں اور بچوں پر شیلنگ کی انہیں خوف تھا کہ ان کی نوکری نہ چلی جائے۔ اپنی نوکری پچانے کے لیے انہوں نے شیلنگ کی۔ عمران خان کے خطاب سے قبل پی ٹی آئی نے لاہور میں مہنگائی کے خلاف شدید احتجاج کیا،مین مارکیٹ ۔ آشیانہ روڈ ۔اللہ ہو چوک اور ابوبکر چوک واپڈا ٹائون پر کارکنوں نے مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید نعرے بازی کی ان چاروں مقامات پر بڑی سکرینیں لگائی گئی تھیں۔ کارکناں نے عمران خان کا خطاب سنا۔ پ اس موقع پر پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد جنرل سیکرٹری حماد اظہر سیکرٹری اطلاعات عندلیب عباس اور پارٹی کے نامزد امیدواران میاں اکرم عثمان ۔ ملک نواز اعوان ۔ شبیر گجر ۔ ملک ظہیر عباس کھوکھر ۔ میاں محمود الرشید ۔ حاجی کرامت کھوکھر۔ خالد گجر ۔ شیخ امتیاز محمود۔ زبیر نیازی ۔ اویس یونس۔ سعدیہ سہیل ۔ ڈاکٹر سیمی بخاری ۔ شنیلہ روتھ ۔ روبینہ جمیل ۔ ڈاکٹر نوشین حامد معراج ۔ روبینہ شاہین ۔ رخسانہ نوید نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ناجائز حکومت غریب عوام کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ۔ ڈاکوں ۔ ناکوں اور فاقوں نے عام آدمی کو شدید متاثر کیا ہے ۔حکمرانوں کی توجہ صرف لوٹ مار پر ہے ۔ غریبوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں ۔ عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں ۔ حکمران مسلسل عوام کا معاشی قتل عام کر رہے ہیں ۔ بے حس حکمرانوں کو عوام کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں ۔ اس مہنگائی میں جسم اور روح کا آپس میں تعلق رکھنا بھی مشکل ہو گیا ہے ۔ سزا یافتہ مجرموں کی حکومت صرف عوام کا خون چوس رہی ہے ۔ عوام کا معاشی قتل عام کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی ۔آئی این پی کے مطابق سابق وزیرا عظم عمران خان نے کہاہے کہ مستقبل میں روس سے تیل، گیس اور گندم لینا چاہتے تھے۔بنیادی طور پر جنگوں کا مخالف شخص ہوں، فوجی آپریشن پر یقین نہیں رکھتا۔روس یوکرین کی صورتحال میں میری ذمہ داری اپنے لوگوں کے مفاد کا خیال رکھنا تھا۔جرمنی کے نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 30سال میں ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا،مغرب نے کشمیریوں پر ہونے والے تشدد پر اسٹینڈ ہی نہیں لیا، پانچ اگست 2019کو بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی،کشمیر پر اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کی رپورٹس موجود ہیں، اسرائیل فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے لیکن اس کی کوئی مذمت نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ جب آپ ایک مسئلہ فوجی آپریشن کے ذریعے حل کرتے ہیں تو کئی اور مسئلے کھڑے ہوجاتے ہیں۔اسی طرح یوکرین،عراق اور افغانستان میں ہوا ہے، یہاں کئی اور مسائل پیدا ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ طویل تعلقات ہیں۔ جب میں چین کو سراہتا ہوں تو اس کا مطلب ڈویلپمنٹ ماڈل کو سپورٹ کرنا ہے۔